کلام
محمود صفحہ210
146۔ عشق نے کر دیا خراب مجھے
عشق نے کر دیا خراب مجھے
ورنہ کہتے تھے لاجواب مجھے
کچھ امنگیںتھیںکچھ امیدیںتھیں
یاد آتے ہیں اب وہ خواب مجھے
میںتو بیٹھا ہوں بر لب جو
کیا دیکھاتا ہےتُو سراب مجھے
مست ہوں میں تو روز اوّل سے
فائدہ دے گی کیا شراب مجھے
زشت رو میں ہوں آپ مالک ِحسن
چھوڑئیے دیجئے نقاب مجھے
داروئے ہر مرض شفائے جہاں
حق نے بخشی ہے وہ کتاب مجھے
جس میں حصہ نہ ہو مرے دیں کا
کیسے بھائے وہ آب وتاب مجھے
میرا باجا ہے تیغ کی جھنکار
زہر لگتا ہے یہ رباب مجھے
دشمنوںسے تو رکھ مرا پردہ
اس طرح کرنہ بے حجاب مجھے
بے حد و بے شمار میرے گناہ
کس طرح دیںگے وہ حساب مجھے
عزم بھی ان کا ہاتھ بھی ان کے
وہ کریں کام دیں ثواب مجھے
بس کے آنکھوںمیں دل میں گھر کر گئے
کر گئےیوں وہ لاجواب مجھے
دل میں بیداریاں ہیں پھرپیدا
پھر دکھا چشم نیم خواب مجھے
اخبار الفضل جلد 5 ۔ 24مارچ 1951ء۔ لاہور پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں