کلام
محمود صفحہ220
155۔ ارادے
غیر کے ناگفتنی ہیں
ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں
نگاہیں زہر میں ڈوبی ہوئی ہیں
حقارت کی نگاہیں ہیں سکڑتی
محبت کی نگاہیں پھیلتی ہیں
امیدوں کو نہ مار اے دشمنِ جاں
امیدیں ہی تو مغزِ زندگی ہیں
محبت سے تجھے ہے روکتا کون
محبت کی شرائط پر کڑی ہیں
کوئی ملتا نہیں دنیا کو رہبر
نگاہیں آ کے مجھ پر ہی ٹکی ہیں
اخبار الفضل جلد5 ۔18 جولائی 1951ء۔ لاہور پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں