صفحات

منگل، 31 مئی، 2016

114۔ نفس پہ قابو رکھنا ہو گا

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ337۔340

114۔ نفس پہ قابو رکھنا ہو گا

جوں دانتوں میں جِیب رہے ہے
ایسے جگ میں رہنا ہو گا
اونچے نیچے سب رستوں پر
ندیا جیسے بہنا ہو گا
ہنستے ہی گھر بستے ہیں
سو سب کچھ ہنس کر سہنا ہو گا
پھر ماتھے پر جھومر ہو گا
پھر ہاتھوں میں گہنا ہو گا
من کی میل چکٹ کو مل کر پیار کے جل سے دھونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
سب کی اپنی اپنی چنتا
کون سُنے افکار کی باتیں
ہونٹوں پر مسکان سجا کر
سب سے کرو بس پیار کی باتیں
من میں پھول کھلاتی جائیں
دلبر کی دلدار کی باتیں
خوشبو کی مہکار کی باتیں
پر اس سچائی کو سمجھو
جیون کی اس دوڑ میں تم کو کچھ پانا کچھ کھونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
نفس پہ قابو رکھنا ہو گا
دل کو بھی سمجھانا ہو گا
اپنے روگ چھپانے ہوں گے
دوجوں کو بہلانا ہو گا
کتنے دکھیارے لوگوں کے
زخموں کو سہلانا ہو گا
سب کا درد بٹانا ہوگا
اچھی فصلیں چاہتے ہو تو اچھے بیج ہی بونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
بندے خوش تو ایشر خوش ہے
ظاہر خوش ہے بھیتر خوش ہے
اک دوجے کا دھیان کریں تو
ہر بستی خوش ہر گھر خوش ہے
جیون کا ہر منظر خوش ہے
گر یہ ہو تو پھر یہ جانو
اُوپر سکھ کی چادر ہو گی نیچے چَین بچھونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
اُس کی درگہ پہ جا بیٹھو
جتنا چاہو تڑپو، مچلو
اُس بِن داتا کون ملے گا
جو بھی مانگو اُس سے مانگو
اُس کے پیار کی خواہش ہے تو
اپنے دل کے دھبے دھو لو
اِس کے لئے پر اتنا جانو
آنسو خوب بہانے ہوں گے دامن خوب بھگونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
اللہ بھی بھگوان بھی وہ ہے
اپنی تو پہچان بھی وہ ہے
روح بھی وہ جند جان بھی وہ ہے
دین ، دھرم ، ایمان بھی وہ ہے
شوق بھی وہ وجدان بھی وہ ہے
بات یہ سمجھو
اُس کے چرنوں میں دھرنے کو آنسو ہار پرونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
اچھے جذبے دان کرو تو
خیر کی ہی خیرات ملے گی
بگیا کی رکھوالی کر کے
پھولوں کی سوغات ملے گی
اپنی اَنا کو مار کے دیکھو
اُجلی نکھری ذات ملے گی
رحمت کی برسات ملے گی
بھٹی میں تپ جائے گا تو پھر کندن وہ سونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا
اپنی ذات کو اُونچا کر کے
اپنوں سے منہ تو نے موڑا
پیار وفا کی قدر نہ کی گر
چاہت کے رشتوں کو توڑا
توبچھتاوے رہ جائیں گے
بیتا وقت نہیں پھر آتا
پھولوںکی گر سیج کو چھوڑا کانٹوں پہ ہی سونا ہو گا
ہنسو گے ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہو گا

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں