بخار
دل صفحہ183۔184
69۔
دیباچۂ راہِ سلوک
جو مانتا خدا کو نہ ہو اُس کو اے عزیز!
عقلی دلیلیں ہستیء باری کی دے سُنا
اِتنا وہ مان لے گا دلائِل سے بِالضَّرور
عالَم کے کارخانہ کا اِک چاہئے خدا
اگلا قدم یہ ہے کہ ہو ایمان بھی نصیب
اِس کے لئے کلامِ خدا کی مدد بُلا
قرآں کی روشنی میں نظر آئے گا اُسے
موجود ہے وہ ذات جو ہے سب کا مُبتدا
مخلوق بن گئی ہے' وہ کہتا ہے' خود بخود
بے مِثل جو کلام ہے ۔وہ کیونکر خود
بنا
انسان غیب دانی سے عاری ہے گر، تو پھر
صدیوں کے غیب کا اُسے کیونکر پتہ لگا؟
تازہ نِشان حضرت مہدیؑ کے پیش کر
مومِن کو معرِفَت کی ذرا چاشنی چکھا
سارا جہاں ہو جس کا مُخالِف وہ کس طرح؟
غالِب: ہر ایک جنگ میں ہوتا ہے بَرمَلا
اب آگے ہے یقین کا درجہ، مرے عزیز
ذاتی مشاہدہ سے خدا کا ملے پتا
یعنی کہو یہ اُس سے کہ اب آ گیا ہے
وقت
گر وصل چاہتے ہو تو خود کو کرو فنا
''جوخاک میں ملے اُسے ملتاہے آشنا
اے آزمانے والے یہ نسخہ بھی آزما''
الفضل 25جون1943ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں