بخار
دل صفحہ09
تعارف
شعر کی تعریف اس سے زیادہ نہیں کہ وہ
باوزن ہو۔ اس کے الفاظ عمدہ اور مضمون لطیف ہو۔ میرے بزرگوں کو چونکہ شاعری سے مناسبت
تھی اس لئے مجھ میں بھی کچھ حصہ اس ذوق کا فطرتی طور پر آیا ہے مگر اس طرح کہ دس دس
بارہ بارہ سال کے عرصہ میں ایک شعر بھی نہیں کہتا پھر کچھ کہہ لیتا ہوں دوسرے یہ کہ
میرے اشعار مطلب کے حامِل ہوتے ہیں نہ کہ الفاظ کے۔ میں ایک مضمون ذہن میں رکھ کر شعر
کہتا ہوں اور الفاظ اس مضمون کے پابندہوتے ہیں نہ کہ مضمون الفاظ کا اس لئے بجائے تغزل
کے یہ اشعار ''نظم'' کی صورت رکھتے ہیں اور بجائے آمد کے ہمیشہ آوُرد کا رنگ ان میں
ہوتا ہے۔ میرا اُستاد کوئی نہیں۔ نہ تخلص ہے۔ شروع یعنی 1903ء میں جب یہ شوق پیدا ہوا
تو چند دفعہ آشناؔ کا تخلص استعمال کیا مگر پھر ترک کر دیا اور ہمیشہ بے تخلص ہی کے
گزارا کیا۔ میرے کلام میں بیشتر اشعار بہ سبب مذہبی ماحول اور دینی تربیت کے متصوّفانہ
رنگ کے ہیں اور سلسلہ احمدیہ کے مقاصد سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں کبھی کسی کا عمدہ مصرع
یا شعر یا کسی غیر زبان کا لفظ اپنے شعر میں پیوند کر لینے سے نہیں ہچکچاتا تاہم سرقہ
نہیں کرتا۔ بہت زیادہ حصہ ان نظموں کا ایسا ہے جو دراصل اپنے لئے کہی گئی ہیں نہ کہ
اَوروں کے لئے۔ میری دُعا ہے کہ خدا تعالیٰ ان اشعار کو ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے
لئے بھی مفید بنائے۔
میر محمد اسماعیل الصُّفّہ ۔ قادیان
10جون 1945ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں