بخار
دل صفحہ205۔206
82۔
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
عمر رواں کے سال کہاں اور کدھر گئے
کچھ بے عمل چلے گئے، کچھ بے ثَمَرگئے
جوبَن اُڑا، جوانی لُٹی، بال و پر گئے
کی توبہ ہر خزاں میں مگر پھر مُکر گئے
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
کچھ شعر و شاعری کا بجایا کئے رُباب
کچھ دردِ سر نے اور دمہ نے کیا خراب
بے خوابیوں میں کٹ گئیں شب ہائے بے
حساب
اعمال پھر بھی کرتے رہے ہائے نا صواب
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
غُنچے کھِلے، خزاں گئی، گُل خندہ زن
ہوئے
گلشن بھرے، ہوا چلی، تازہ چمن ہوئے
نرگس، گلاب، یاسمن و نَسترَن ہوئے
دِل کی کلی مگر نہ کھِلی ۔بے سَجن ہوئے
اب کے بھی دن بہارکے یونہی گزر گئے
تُم نے توہربہارمیں پوری کی اپنی بات1؎
فرمایا جو زبان سے اُس کو دیا ثَبات
گو سر پٹکتے ہم بھی رہے ازپئے نَجات
پر گوہر مُراد نہ آیا ہمارے ہات
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
پچھلا حساب گرچہ نہ بیباق تھا ہوا
اِمسال پھر بھی عہد یہ تھا ہم نے کر
لیا
بعد از خزاں یہ قرض کریں گے سبھی ادا
افسوس پر، کہ بار یہ بڑھتا چلا گیا
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
اس جنگ نے کیا ہے بغایت سبھی کو تنگ
ہر موسم بہار میں کھلتا نیا ہے رنگ
ہے انتظارِ ''ثلجِ بہار2؎'' اب تو بے
دِرَنگ
پر صُلح کا نظر نہیں آیا کوئی بھی ڈھنگ
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
کیا پوچھتے ہو حال دِل پائمال کا
دلبر نے ہم سے وعدہ کیا تھا وصال کا
پر رُعبِ حُسن دیکھا جو اُس ذُوالجلال
کا
پھر حوصلہ ہی پڑ نہ سکا اس سوال کا
اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے
1؎ پھربہارآئی خداکی بات پھر پوری ہوئی(الہام حضرت
مسیح موعودؑ) 2؎ ''پھربہارآئی توآئے ثلج
کے آنے کے دن'' (الہام حضرت مسیح موعود)۔ثلج یعنی صلح، امن اورعافیت کے دن، چنانچہ
7/مئی1945ء کو بہار کے ایام میں ہی جرمنی نے ہتھیارڈال دیے ۔
الفضل 13 اکتوبر 1943ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں