بخار
دل صفحہ21
3۔ آئے
گی مِرے بعد تمہیں میری وفا یاد
جس دن سے کیا دِل نے میرے قولِ بلیٰ
یاد
رہتا ہے مجھے دِیدِ بُتاں میں بھی خدا
یاد
جب تک رہے دَوراں میں تِرا جَور و جفا
یاد
تب تک رہے دُنیا میں مِری مہر و وفا
یاد
کچھ شکوۂ بیداد مجھے تُم سے نہیں ہے
جو تُم نے کیا مجھ سے ۔ نہیں مجھ کو
ذرا یاد
پھر پھڑکے ہے کیوں ماہئ بے آب کی مانند
رکھتا نہیں گر دِل میں تِری قِبلہ نُما
یاد
اب گرچہ مِرے دعوئ اُلفت کو نہ مانو
آئے گی مِرے بعد تمہیں میری وفا یاد
گو ہجر نے ہر نقشِ خوشی دِل سے دیا
دھو
اب تک ہے تِرے وصل کا پر مجھ کو مزا
یاد
کیوں ردّ کریں بیمارِ مَحبت کو اطِبّا
کیا کوچۂ دلبر کی نہیں خاکِ شِفا یاد؟
اس عالَمِ غفلت میں جو لے بیٹھا غزل
کو
کیا جانئے آیا ہے مجھے آج یہ کیا یاد
1903ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں