بخار
دل صفحہ92۔93
32۔
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری
شَرق سے غَرب تلک آپ کی ہَیبت طاری
عَرش سے فَرش تلک آپ کا سِکّہ جاری
نَیِرِّ راہِ ہُدیٰ، شافِعِ روزِ محشر
یاں ہے دُنیا کو ہِدایت، تو وہاں غمخواری
ہاتھ کوجس کے کہیں حضرتِ حق اپنا ہاتھ
جان کی جس کی قَسَم کھائیں حُضورِ باری
جس کے احسان کے بوجھوں سے دبے جاتے
ہیں
جِنّ و حیوان و مَلِک، آدمی، نوری،
ناری
جس کی پاکیزہ توجہ نے مِٹا دی بالکل
قوم کی قوم سے اِک آن میں ہر بدکاری
جس نے اَخلاق کی تکمیل دکھا دی کر کے
جُملہ اَدیان تھے اِتمام سے جس کے عاری
جس کی اِک جُنبِشِ لَب نے وہ دکھایا
اِعجاز
پُشت ہا پُشت کے رِندوں کی چُھٹی مَیخواری
صُحبتِ پاک کا اَدنیٰ سا کرِشمہ یہ
تھا
بزمِ اَفلاک میں داخل ہیں سبھی درباری
ہو گئی خَلقِ خدا مدح سے اُس کی عاجِز
قَابَ قَوسَین کے درجہ سے بڑھی جب یاری
مُلک کا، قوم کا، رنگت کا قضیہ ِنپٹا
آ گئی حلقۂ تبلیغ میں دنیا ساری
اس کے آنے سے ہوئیں نَسخ شرائِع پہلی
آگے سورج کے چمکتی ہے کہاں چِنگاری
عِلم و عِرفانِ حقائِق کا وہ بحرِ ذَخّار
ہر بُن مُو سے ہوا چشمۂ حکمت جاری
اُس کے صدقے میں وہ قرآن ملا جس سے
مُدام
رَزم اور بَزم میں اپنا رہا پلّہ بھاری
جس کے فیضان سے اُمت میں رہے گا دائِم
چشمۂ وحی و کِرامات و نَبُوَّت جاری
جَذب و توحید و تَوَکُّل ہو کہ ہو قَلبِ
سلیم
عقلِ صافی ہو کہ اِعجاز کی قدرت کاری1؎
کامیابی ہو کہ ہو قوتِ قُدسی کا ظُہور
دَفعِ نُقصان و ضَرر رَغبتِ نیکو کاری
حُسن و احسان و فتوحات و کمالِ تعلیم
خدمتِ خَلق ہو یا عشقِ جنابِ باری
اَلغرض جو بھی ہوں مِعیارِ کمالاتِ
بَشَر
میرے آقاؐ کی مُسلَّم ہے وہاں سرداری
تِری ایک ایک اَدا صَلِّ علیٰ' صَلِّ
علیٰ
تیری ہر آن پہ سو جان سے جاؤں واری
حُسنِ یوسُفؑ دمِ عیسیٰؑ ید بیضا داری
وانچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
1؎ یعنی اقتداری معجزات
الفضل خاتم النبیین نمبر 1929ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں