بخار
دل صفحہ208
84۔
محبت
مجھ پہ اے جان! چھا گئے ہو تُم
دِل میں میرے سما گئے ہو تُم
پھرتے رہتے ہو میری آنکھوں میں
جب سے جلوہ دکھا گئے ہو تُم
قلبِ ویراں میں میہماں رہ کر
اُس کو کعبہ بنا گئے ہو تُم
کان ہیں جن سے اب تلک مَسحور
ایسے نغمے سُنا گئے ہو تُم
پھول جھڑتے تھے منہ سے باتوں میں
کیسی نکہت اُڑا گئے ہو تُم
ہو کے فکر و خیال پر حاوی
دین و دُنیا بُھلا گئے ہو تُم
ذہن سے جو کبھی اُتر نہ سکے
ایسا نَقشہ جما گئے ہو تُم
آبِ رحمت کے ایک چھینٹے سے
میرا دوزخ بُجھا گئے ہو تُم
نَقشِ شِرک و دوئی مِرے دِل سے
اپنے ہاتھوں مِٹا گئے ہو تُم
عشق شاید اسی کو کہتے ہیں
اک لگن جو لگا گئے ہو تُم
ڈال کر اِک نظر محبت کی
مجھ سا بگڑا بنا گئے ہو تُم
الفضل 18 نومبر1943ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں