صفحات

پیر، 30 مئی، 2016

119۔ آگے بڑھتے رہو

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ351۔353

119۔ آگے بڑھتے رہو


آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو
دیکھو رکنے نہ پائیں قدم دوستو

ناخدا گر خدا کو بناتے رہے
ساحلوں پہ سفینہ بھی آ جائے گا
اُس کے حکموں پہ سر جو جھکاتے رہے
زندگی کا قرینہ بھی آ جائے گا

ساتھ وہ ہے تو پھر کیسا غم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

جو خلافت کے دامن کو تھامے رہے
رحمتوں کی قبائیں بھی پا جائیں گے
اُس کی رسی کو مضبوط پکڑیں گے جو
نصرتوں کی ردائیں بھی پا جائیں گے

دیکھ لیں گے یہ اہل ستم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

کوئی سالار جب چھوڑ کے چل دیا
مضطرب کس قدر کارواں ہوگیا
جذبہ ہائے جنوں پر سلامت رہے
پل کو ٹھٹکا پھر آگے رواں ہوگیا

ہے اُسی کا یہ فضل و کرم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

ماں کی آغوش میں جیسے بچہ رہے
یوں خدا نے ہمیں گود میں لے لیا
اُس نے بے سائباں ہم کو چھوڑا نہیں
گر لیا ایک تو دوسرا دے دیا

اُس نے رکھا ہمارا بھرم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

اک خدا کا چنیدہ کڑے وقت میں
دلفگاروں کو پھر تھامنے آگیا
روپ جس کا نگاہوں سے اوجھل رہا
اک نئے روپ میں سامنے آ گیا

اب ہے سب میں وہی محترم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

لے کے نام خدا، لے کے نام نبی
اپنے جذبوں کو مہمیز کرتے چلو
راستے میں وفا کے جلاؤ دیئے
اور قدم تیز سے تیز کرتے چلو

ہیچ ہیں راہ کے پیچ و خم دوستو
آگے بڑھتے رہو دمبدم دوستو

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں