بخار
دل صفحہ24۔26
5۔ منکرانِ1؎
خلافتِ محمود
1914ء
میں حضرت خلیفہ اوّل کے وصال اور حضرت محمود کے سریر آر ائے خلافت ہونے پر جماعت میں
جو سخت تفرقہ رونما ہوا اس کے استیصال کے لئے میر قاسم علی صاحب کے اخبار ''الحق دہلی''
نے نہایت نمایاں خدمات انجام دیں۔ اس وقت حضرت میرصاحب نے بھی اخبار ''الحق'' میں کچھ
نظمیں خلافتِ ثانیہ کی تائیدمیں لکھی تھیں جوذیل میں نقل کی جاتی ہیں۔ خاکسار محمد
اسماعیل پانی پتی
مُنکرانِ خلافتِ محمود
کر رہے ہو مُخالِفَت بے سُود
کیوں اِطاعت سے پھیرتے ہو سر
کیا نہیں یاد آدمِ مَسجُود
مان لو بات تُم مَلَک بن کر
ہو نہ اِبلیس راندۂ معبود
ہر خلیفہ خدا بناتا ہے
خواہ آدمؑ ہو ۔ یا کہ وہ داؤدؑ
ہو وہ بوبکرؓ یا کہ نورالدین
یا ہو فخرِ رُسُل مرا محمود
اِتحادِ جماعتِ احمد
بس یہی ہے غرض یہی مقصود
چارہ جُز طاعَتِ اِمام نہیں
جب وہ ثابِت ہے ہر طرح موعود
مُنکِر اس کا ہے مُنکِرِ احمدؐ
دشمن اُس کا ہے فاسِق اور مَردُود
اُس کی تخریب کے جو ہیں در پَے
آپ ہو جائیں گے وہی نابُود
احمدیت ہی صرف ہے ۔۔۔۔
ہو گئی ہے نَجات یاں محدود
اِک طریقہ یہی خدا تک ہے
اور سب راہ ہو گئے مسدود
جو ہیں توحیدِ خُشک کے قائل
یا وہ برھمو ہیں یا مَثیلِ یہود
دوستو! حق کی راہ کو پکڑو
نہ کرو اِتِّباعِ نام و نُمود
خَرمَنِ دِین کو بچاؤ تُم
اُن کا ''اعلاں1؎'' ہے شعلۂ بارود
یاں مُصَدَّق کا بڑھ رہا ہے یقیں
واں مُکَذَّبْ لِرَبِّہٖ
لَکَنُوْد2؎
حق کی نصرت ہے اِس طرف ظاہِر
کسمپرسی ہے اُس طرف مَشہُود
اب تو پیغامِ3؎صلح میں ہر روز
اک عقیدہ جدید ہے موجود
تھے مسیحِ محمدؐی نہ رسول
اور نہ ایمان اُن پہ تھا مقصود
ایک مُصلح تھے مثلِ سر سیّد
اس سے بڑھ کر مُبالِغہ بے سُود
احمدیت ہے تَفرقہ کی جڑ
مل کے ''چندے'' کرو تو ہے بہبود
مُثمر اِسلام اصل میں وہ ہے
جس میں زَر کا ہو فائدہ اور سُود
ہر طرف سے ملے غینمتِ مال
فکرِ کَسبِ مَعاش ہو مَفقُود
''کل کا بچہ'' خلافت آرا ہو
ہائے رہ جائیں ''مولوی'' مطرود
مانیں کیونکر؟ کہ عمر میں کم ہے
''ہم'' سے چھوٹا ہے مصلحِ موعود
نہ گرانڈیل ہے نہ توندل ہے
اپنی نظروں میں کیا جچے محمودؔ
خدمتیں بیشتر ہمِیں نے کِیں
اور ہمِیں نے کیا ''کفن4؎'' موجود
اب مدینہ نیا بنا لاہور
مرکزِ قادیاں ہوا مَفقُود
ہجرتِ ثانیہ کی خاطر سے
ہجرتِ اوّلیں ہوئی مردود
مقبرہ اِک ضِرار بنتا ہے
دفن ہوں گے جہاں یہ سب موؤد
پڑ گئے پتھر ان کی عقلوں پر
کیسی قسمت ہوئی ہے نامسعود
ہوئے آزاد ساری قیدوں سے
مٹ گئیں دین کی تمام حدود
''اللہ اللہ'' کر لیا بس ہے
محض توحیدِ حق سے ہے مَقصُود
بِعثَتِ انبیاء سراسر لَغو
ہیں برابر یہاں پہ ہودؔ و ثمودؔ
دائرہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ
جس میں داخل ہیں مسلم اور یہود
ہے جہنم بڑا نفیس مقام
عارضی چونکہ ہے وہاں کا ورُود
کیا ہوا ۔ گر رہیں وہاں احقاب
دائمی تووہاں نہیں ہے خَلود
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہو مبارک تمہیں تمنا یہ
ہو مبارک تمہیں ورُود و خَلود
یا الٰہی ہمیں بچا اس سے
تو ہی بندوں کا ہے غفور و وَدُود
حشر ہو ساتھ تیرے احمدؑ کے
صد سلام اس پر اور ہزار دَرُود
رحمتیں اہل و آل پر اُس کی
خاص کر جو کہ ہے پسر موعود
آشناؔ بس قلم کو رکھ دے تو
وقت ہے تنگ قافیے معدود
1 اعلان ضروری مولفہ مولوی محمد علی صاحب مطبوعہ 1914 کی طرف اشارہ ہے۔ 2 یعنی انسان اپنے رب کا نا شکر گزار ہے۔ 3 لاہوری احمدیوں کا اخبار۔ 4 لاہوری احمدیوں نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا
کہ حضرت مسیح موعودؑ کو کفن ہم نے دیا۔
اخبار الحق دہلی 22مئی 1914ءصفحہ 3
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں