بخار
دل صفحہ63
18۔محبت
کا ایک آنسو
آنحضرت
صلی اللہ علےہ وسلم کی حدیث ہے کہ قیامت کے دن سات قسم کے آدمی عرش کے سایہ میں ہوں
گے ۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہو گا جس کے متعلق آنحضوؐر فرماتے ہیں۔ کہ رَجُلٌ
ذَکَرَ اللّٰہِ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔'' یہ پرکیف نظم اسی تنہائی
کے آنسوکی تعریف میں لکھی گئی ہے ۔
مہزار علم و عمل سے ہے بالیقیں بہتر
وہ ایک اشکِ مَحبت جو آنکھ سے ٹپکا
خراجِ حُسن میں ہر جِنس سے گِراں مایہ
نُذُورِ عشق میں کیا خوب گوہرِ یکتا
خلاصۂ ہمہ عالَم ہے قَلب مومِن کا
خلاصۂ دِل مومِن یہ اشک کا قطرہ
نہ اِنفِعال، نہ حسرت، نہ خوف و غم
باعِث
وہ ایک اور ہی مَنبع ہے جس سے یہ نکلا
نہ اس کے راز کو دو کے سوا کوئی جانے
نہ یہ کسی کو خبر کب بنا ۔ کہاں ڈَھلکا
جو جھلکے آنکھ میں تو مست و بے خبر
کر دے
گرے تو لیویں ملائک اُسے لپک کے اٹھا
نہیں زمانہ میں اس سا کوئی فَصیح و
بلیغ
جو دِل کا حال ہو دِلبر سے اس طرح کہتا
عرق ہے خونِ دلِ عاشِقاں کا یہ آنسو
یہی ہے نارِ مَحبت سے جو کشِید ہوا
یہ تحفہ وہ ہے جو خالِص خدا کی خاطِر
ہے
نہیں ہے اس میں رِیا اور نِفا ق کا
شُعبہ
پناہِ تیزئ خورشیدِ روزِ محشر ہے
ملے گا اشک کی برکت سے عرش کا سایہ
جو ـ''عین
جاریہ'' درکار ہے اے زاہِدِ خشک
تو ''عین جاریہ'' اپنی بھی کچھ بہا
کے دکھا
میں کیا سر شکِ محبت تِری کروں تعریف
کہ ذات باری نے خود تجھ کو دوست فرمایا
الفضل 23اکتوبر 1924ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں