بخار
دل صفحہ175۔179
67۔
میرے خدا
پاک تیرا نام ہے میرے خدا
رحم تیرا کام ہے میرے خدا
جو بُلاتا ہے تجھے شاہا! وہ خود
عاجِز و گُمنام ہے، میرے خدا
تیرے اِحساں دیکھ کر، ہر عقلمند
بندۂ بے دام ہے، میرے خدا
رحمتیں دُنیا پہ تیری چھا گئیں
فَضل بر ہر گام ہے، میرے خدا
چاشنی دی عشق کی انسان کو
واہ کیا اِکرام ہے، میرے خدا
''حُسن و خوبی، دِلبری بر تُو
تمام''
یہ تِرا اِلہام ہے میرے خدا
''صجتے بعد از لِقائے تُو حرام''
ورنہ اُلفت خام ہے میرے خدا
ایکہ تو ہے خالقِ ارواح و نیز
مالکِ اَجسام ہے، میرے خدا
قادِر و مُنعِم غفور و ذُوالجلال
تیرا کیا کیا نام ہے، میرے خدا
رُعبِ حُسنِ یار کی ہَیبت نہ پوچھ
نَفسِ سرکش رام ہے میرے خدا
آج تک بھی وہ اَلَستُ وہ بَلیٰ
قلب پر اِرقام ہے، میرے خدا
میری ہر خواہش کو پورا کر دیا
واہ کیا اِنعام ہے، میرے خدا
تجھ کو چاہیں ساتھ ہی دنیا کو بھی
یہ خیالِ خام ہے، میرے خدا
بے بقا، دنیائے فانی، بے وفا
کس کے آتی کام ہے، میرے خدا
''در جہان و باز بیروں از جہاں''
یہ تَبتُّل تام ہے، میرے خدا
دِل جو ہو لبریز اُلفت سے تِری
مہبطِ اِلہام ہے، میرے خدا
مانگنا پیشہ ہے اپنا ۔ اے کریم
جُود تیرا کام ہے، میرے خدا
نبی اور خلیفہ
اک نبی تو نے ہمیں دِکھلا دیا
کس قدر اِنعام ہے، میرے خدا
''پہلوانِ حضرتِ ربِّ جلیل''
جس کا احمدؑ نام ہے، میرے خدا
اَلف سالہ تِیرگی کے بعد اب
نِکلا بدرِ تام ہے، میرے خدا
کافِر و دَجّال کو نَفخِ مسیحؑ
موت کا پیغام ہے، میرے خدا
اور دمِ عیسیٰؑ مسلماں کے لئے
زندگی کا جام ہے، میرے خدا
بیعتِ پیرِ مُغانِ قادیاں
ماحیئ آثام ہے، میرے خدا
وہ نظیرِ حضرت احمدؐ نبی
شاہدِ گُلفام ہے، میرے خدا
مُصلحِ موعود جُزمحمودؔ کے
مرغِ بے ہنگام ہے، میرے خدا
جو ترِا طالِب ہو آئے قادیاں
یہ صلائے عام ہے، میرے خدا
احمدی
نعمتِ خوانِ ہُدیٰ کا آج کل
احمدی قساّم ہے، میرے خدا
شکر ہے تیرا کہ اب اُس کے سِپُرد
خدمتِ اسلام ہے، میرے خدا
بے سبب دشمن ہوا سارا جہاں
مُف:ت میں بدنام ہے، میرے خدا
مومنوں پر کُفر کا کرنا گُماں
قتل کا اِقدام ہے، میرے خدا
اپنا دیں ہر دین سے آسان ہے
کس قدر آرام ہے، میرے خدا
ماسِوا کو چھوڑ کر پکڑا تجھے
ہم پہ یہ الزام ہے، میرے خدا
میرے دِل کی لَوح پر جتنے ہیں نام
پہلے تیرا نام ہے، میرے خدا
خدمتِ دِیں کے لئے ہو عمر وَقف
سب سے اعلیٰ کام ہے، میرے خدا
متفرقات
جوہرِ اِنسانیت یا نُورِ قَلب
عینؔ و قافؔ و لامؔ ہے، میرے خدا
سرکشی اور معصِیّت جس دِل میں ہو
مَوردِ آلام ہے، میرے خدا
جُرم ہے تفریح اپنی رات دن
عَفو تیرا کام ہے، میرے خدا
تیرا تقویٰ اور توکُّل بے گُماں
رزقِ کا اسٹام ہے، میرے خدا
تھوپنا تقدیر پر اپنا گناہ
ظالموں کا کام ہے میرے خدا
ایسی جنت جو کہ جسمانی نہ ہو
داخل اوہام ہے، میرے خدا
جو حقیقی ہے اُسی اسلام کا
احمدیت نام ہے، میرے خدا
سلطنت مقصد نہیں پر دین کا
اس سے اِستحکام ہے، میرے خدا
علم تو مُشرک کا تھا بےکار ہی
عقل بھی نیلام ہے، میرے خدا
کثرتِ زر، قِلَّتِ اشیائے رِزق
گردشِ ایاّم ہے، میرے خدا
اتنی دنیا ہے ہمیں جائز، کہ جو
دِیں کے آتی کام ہے، میرے خدا
''کشتیاں چلتی ہیں تا ہوں کُشتیاں''
کیا ہی سچ الہام ہے، میرے خدا
تجھ پہ احساں کر کے کرنا نیکیاں
کفر اس کا نام ہے میرے خدا
قومیت پر فخر ہٹلر کی طرح
لعنتِ اقوام ہے، میرے خدا
حقیقت حال
اے خدا، مُنعِم خدا، مُحسِن خدا
لُطف تیرا عام ہے، میرے خدا
تیرا اِک بندہ ہے بداخلاق و بد
اُس کا بدخُو نام ہے ، میرے خدا
بدلگام و بدمزاج و بددماغ
بس بدی ہی کام ہے ، میرے خدا
بدتمیز و بدترین و بدعناں
سیرتِ اَنعام ہے، میرے خدا
بدخصال و بدلیاقت بدکلام
مُوجِبِ آلام ہے، میرے خدا
بد عمل، بد نِیّت، و بد اِعتِقاد
قابلِ اِلزام ہے، میرے خدا
بدتر و بدخواہ و بداندیش ہے
کیسا بد انجام ہے، میرے خدا
بدمزہ، بد رنگ، بد رُو، بدمَذاق
کس قدر بدنام ہے، میرے خدا
بدحواس و بدشگون و بدشِعار
کیا ہی بے ہنگام ہے، میرے خدا
بدطبیعت، بدسگال و بدگماں
مُف:سِد و نَمّام ہے، میرے خدا
بدنُما، بدراہ، بدکردار ہے
عبدِ نافرجام ہے ، میرے خدا
بد کُن و بدحال و بدپرہیز ہے
عقل اُس کی خام ہے، میرے خدا
بدخبر، بدعہد، بدگو، بدزباں
تِیغ خوں آشام ہے ، میرے خدا
بددیانت، بدشمائل، بدشِیَم
مجمع الآثام ہے، میرے خدا
بددِل و بدزیب، و بداطوار ہے
جاہِل و ظلاّم ہے، میرے خدا
بدرَوِش، بدشوق، بدظن، بدلحاظ
یعنی کاالاَنعام ہے، میرے خدا
ظاہر و باطن بدی ہی اُس کا شغل
صبح سے تا شام ہے، میرے خدا
گرچہ کہتا ہے مسلماں آپ کو
پر برائے نام ہے، میرے خدا
اَلعَجَب پھر بھی وہ ظالِم مانگتا
ہر گھڑی اِنعام ہے، میرے خدا
دعا
آہ! وہ بندہ ہوں میں خود اے کریم
جس کا یہ اِعلام ہے میرے خدا
''کِرم کہ بُو دَم مِرا کر دی
بشر''
پھر بھی یہ اِقدام ہے، میرے خدا
کیا سناؤں کھول کر اپنے گناہ
تُو تو خود عَلّام ہے، میرے خدا
کس قدر بدبوئے عِصیاں تیز ہے
تن بدن نماّم ہے ، میرے خدا
غیر تو ہیں غیر، یاں مجھ سے نُفُور
ہر اُولُوالاَرحام ہے، میرے خدا
عمر آخر ہو گئی سب کُفر میں
یہ مِرا اسلام ہے، میرے خدا
جائے حیرت ہے کہ مجھ سا نابکار
داخلِ خدّام ہے، میرے خدا
اب رہا غمخوار اس عاصی کا کون
کون آتا کام ہے، میرے خدا
تو ہی بتلا کیا کروں، میرے غَفور
تیرا ہادی نام ہے، میرے خدا
قطعِ زنجیرِ معاصی کے لئے
کون سی صمصام ہے، میرے خدا
قعرِ ذِلَّت: میں پڑا ہوں منہ کے بَل
آہ! کیا انجام ہے، میرے خدا
میں تو چڑھ سکتا نہیں تُو خود ہی کھنیچ
بس کہ اُونچا بام ہے، میرے خدا
اے خدا! اے برّ و رحمان و رحیم
رحم تیرا عام ہے، میرے خدا
نااُمیدی تجھ سے کیوں ہو؟ جب تِرا
مَغفِرَت ہی کام ہے، میرے خدا
تجھ پہ قرباں، کاش تو کہہ دے مجھے
''تیرا نیک انجام ہے''، میرے
خدا
ختم میری تو دعائیں ہو چکیں
اب تو تیرا کام ہے، میرے خدا
آمین
الفضل 9جون 1943ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں