صفحات

منگل، 24 مئی، 2016

17۔ مجھ کو کیا بیعت سے حاصل ہوگیا؟

بخار دل صفحہ60۔62

17۔ مجھ کو کیا بیعت سے حاصل ہوگیا؟


جب سے میں بیعت میں داخِل ہو گیا
تارکِ جُملہ رَذائل ہو گیا

اِک سپاہی بن گیا اِسلام کا
کُفر سے لڑنے کے قابِل ہو گیا

توڑ ڈالے بُتکَدے کے سب صَنَم
جب سے اُن مِژگاں کا گھائِل ہو گیا

اِک نظر تِرچھی پڑی صیّاد کی
طائرِ دِل نِیم بِسمِل ہو گیا

ہو گئی آنکھوں میں یہ دنیا ذلیل
اور مُقَدَّم دینِ کامِل ہو گیا

مال اور اِملاک وَقفِ دیں ہوئے
شوقِ جاہ و مال زائِل ہو گیا

جَہل کی تاریکیوں میں تھا اَسِیر
احمدی ہوتے ہی فاضِل ہو گیا

پہلے مُنکِر دین کا تھا، اور اب
قائِل جملہ مسائِل ہو گیا

ہر عمل میں روحِ تقویٰ مُستتَرَ
ہر عقیدہ با دَلائِل ہو گیا

کیا عجب اس سلسلہ کا حال ہے
کل کا جاہِل آج عاقِل ہو گیا

پہلے ڈر جاتا تھا ابجد خوان سے
اب میں 'مَولانا' کے قابِل ہو گیا

تھا کبھی جو تارکِ فَرض و سُنَن
اب وہ پابَندِ نَوافِلِ ہو گیا

کُشتَۂ لَذّاتِ دنیا اَلعَجَب
نَفسِ اَمّارہ کا قاتِل ہو گیا

ہو گیا شیطان مجھ سے نااُمید
سِحر اس کافِر کا باطِل ہو گیا

زَمزَمہ اپنا پئے تبلیغِ حق
باعثِ رَشکِ عَنادِل ہو گیا

جنگ ہے باطِل سے میری ہر گھڑی
اس قدر میں حق میں واصِل ہو گیا

ہو کے مَخمورِ مئے حُسنِ اَزَل
مجھ سا نالائِق بھی قابِل ہو گیا

عادت و اَخلاق دِلکش ہو گئے
جامِعِ حُسن و فَضائِل ہو گیا

نورِ عِرفاں ہو گیا مجھ کو نصیب
کور دِل تھا ۔ صاحبِ دِل ہو گیا

طاعَت و اِخلاص و اِستِغفَار سے
قَلبِ مُظلِم شمعِ محفِل ہو گیا

ہو گیا مَشہود جو مَسموع تھا
جب سے فیضِ شیخِ کامِل ہو گیا

لذَّتِ طاعات میں رہتا ہوں محو
یار بِن اک لحظہ مشکل ہو گیا

اب دعائیں بھی لگیں ہونے قبول
فَضلِ رَبیّ جب سے شامِل ہو گیا

حُبِ قرآں عشقِ خَتمُ المُرسلینؐ
ہر رگ و ریشے میں داخِل ہو گیا

دوست سے باتیں بھی کچھ ہونے لگیں
پردہ اُٹھا ۔ گھر میں داخِل ہو گیا

رنگ مجھ پر چڑھ گیا دِلدار کا
کیا کہوں کیا مجھ کو حاصِل ہو گیا

مَظہرِ اَخلاقِ یزداں بن گیا
مَہبطِ انوارِ آئل1؎ ہو گیا

دوستو! کیا کیا بتاؤں نعمتیں
اب تو گِننا ان کا مشکل ہو گیا

ہے ترقی ہر گھڑی اِنعام میں
خُلد دنیا ہی میں حاصِل ہو گیا

اے عَدُو! تو بھی تو ان فضلوں کو دیکھ
کیا ہوا کیوں حق سے بے دِل ہو گیا

اب بھی کےا کچھ شک کی گُنجائِش رہی
جب ظُہورِ بدرِ کامِل ہو گیا

خاتمہ بِالخیر کر دے اب خدا
راستہ سیدھا تو حاصل ہو گیا

''اے خدا! اے طالِباں را رہ نما
اےکہ مِہر تُو حیاتِ رُوحِ ما

بر رضائے خویش کُن انجامِ ما
تا برآید در دو عالَم کامِ ما''

آمین

1 آئل بمعنی روح القدس ۔ جبریل

الفضل 11اکتوبر 1924ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں