صفحات

بدھ، 22 جون، 2016

25۔ شفا دے شفادے شفاؤں کے مالک

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ109۔111

25۔ شفا دے شفادے شفاؤں کے مالک


ہماری امیدوں کا مرکز ہے تو ہی ہمیں اپنی رحمت کے جلوے دکھا دے
تو چارہ گروں کو عطا کر بصیرت انہیں مالکا دستِ معجز نما دے
جو ہیں چارہ سازی کے اسرار مولا، کرم سے تو اپنے انہیں سب سکھا دے
فراست دماغوں، حصانت ارادوں، بصارت نگاہوں کو دل کو جِلادے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

یہ کشکول ہے سامنے تیرے رکھا اسے اپنے فضلوں سے بھر دے خدایا
نہ میں تجھ سے مانگوں تو پھر کس سے مانگوں تو سب کو ہے دیتا تو سب کا ہے داتا
تو سب کا ہے ماویٰ، تو سب کا ہے ملجا، تو سب کا ہے والی تو سب کا ہے مولا
تو سب کا ہے ساقی ذرا جام بھر بھر کے لطف و کرم کے ہمیں اب پلادے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

کسی گھر کی رونق، کسی دل کی چاہت تو آنکھوں کی پتلی کا تارا ہے کوئی
کہیں ذات سے اپنی بڑھ کے ہے کوئی کہیں جان سے اپنی پیارا ہے کوئی
کسی کی نگاہوں کا محور ہے کوئی، کسی زندگی کا سہارا ہے کوئی
تو سب جانتا ہے، تجھے سب خبر ہے تو شانِ کریمی کے جلوے دکھا دے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

ہے جو روک بھی سامنے سے ہٹا دے ، ہمارے لئے راہ ہموار کر دے
براہیمی سنت دکھا میرے پیارے، یہ دہکی ہوئی آگ گلزار کر دے
کوئی نا امیدی کا لمحہ نہ آئے مجھے اور بھی جو گنہگار کردے
نویدِ مسرت سنا کر ہمیں اب گرفتہ دلوں کی تو ڈھارس بندھا دے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

کہیں درد کی داستانیں چھڑی ہیں کوئی اپنے زخموں کو سہلا رہا ہے
کہیں چارہ گر خود کو مجبور پاکے کسی دل شکستہ کو بہلا رہا ہے
ہمہ وقت دھن سوز کی سنتے سنتے مری جاں کلیجہ پھٹا جا رہا ہے
ذرا چھیڑ دے ساز ''کُن'' کو مُغنی مدھر لَے میں نغمہ طرب کا سنا دے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

لئے آنکھ میں آنسوؤں کی روانی ترے در پہ کوئی خمیدہ کھڑا ہے
جو اوروں کا دکھ بھی سمیٹے ہوئے ہے بہت دیر سے آبدیدہ کھڑا ہے
ہے سینہ فِگار اور سوچیں ہیں زخمی جگر سوختہ دل تپیدہ کھڑا ہے
وہ صبر و رضا کا ہے پیکر تو خود لطف سے اپنے ہر فکر اس کی مٹا دے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

خزانے میں تیرے کمی تو نہیں ہے خزینۂ ہستی کے وا باب کر دے
تو قادر ہے تو مقتدر ہے خدایا ہمارے لئے پیدا اسباب کر دے
ہیں پژمردہ جو پھول رحمت کی شبنم تو ڈال ان پہ اور اُن کو شاداب کر دے
کرشمہ دکھا اپنی قدرت کا پیارے جو بگڑے ہوئے کام ہیں سب بنا دے
شفادے شفادے، شفاؤں کے مالک، مرے سارے پیاروں کو کامل شفادے

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


2 تبصرے: