ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ167۔168
47۔ کرشنا تھا تمہارا جو اِسی نگری میں
رہتا تھا
مَیں پھر پیتم کے چرنوں پر سراپنادَھرنے
آئی ہوں
پَوِترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
پڑی ہے دُھول من پہ میرے اس کو صاف
کر دو نا
دمکتے موتیوں سے تم مِری جھولی کو بھر
دو نا
پھٹے کپڑوں پہ اپنے سُچے موتی جڑنے
آئی ہوں
پَوِترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
چلے آؤ مرے من میں یہاں بسرام کر لو
نا
بچا ہے جو مرا جیون وہ اپنے نام کر
لو نا
مَیں اِس بستی میں رہ کے کچھ تپسیّا
کرنے آئی ہوں
پَوِترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
مرے نینوں میں کاسے ہیں مرا ہر دے سوالی
ہے
دیالو ہو دیا کر دو مرا کشکول خالی
ہے
بڑی آشا لئے مَیں مَن کی جھولی بھرنے
آئی ہوں
پَوترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
کٹھن راہیں ہیں ، اندھیارا ہے ، منزل
کیسے پاؤں گی
گھڑا کچا ہے میرا کیسے ندیا پار جاؤں
گی
بچالو ڈوبنے سے تم سے بِنتی کرنے آئی
ہوں
پَوترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
پکڑلو ہاتھ میرا تم مجھے شکتی عطا کر
دو
مجھے تم شانتی دے دو مجھے مکتی عطا کر دو
تمہارے آسرے چڑھتی ندی میں ترنے آئی
ہوں
پَوترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
مرے اللہ ، مرے ایشر ، مرے بھگوان تم
ہی ہو
دھرم ، دھن ، دین ، دولت ، آتما ، جِند
جان تم ہی ہو
سجانے کو یہ مُورت من کا مندر گھڑنے
آئی ہوں
پَوترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
کرشنا تھا تمہارا جو اسی نگری میں رہتا
تھا
تمہارے گُن ہی گاتا تھا ، تمہی کے گیت
کہتا تھا
مَیں وہ اشلوک سُننے وہ کویتا پڑھنے
آئی ہوں
پَوترت جَل سے نینوں کی گگریا بھرنے
آئی ہوں
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں