ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ148
39۔ قطعات بروفات سید میر داؤد احمد صاحب
میرے دل میں عجب سی اک کسک محسوس ہوتی
ہے
مرے احباب جب ماضی کے افسانے سناتے
ہیں
وہ جن میں زندگی کی اک لہر موجود ہوتی
تھی
مجھے اکثر تمہارے قہقہے وہ یاد آتے
ہیں
گزاری عمر ساری خدمت دین متیں کر کے
کہ تم آباء سے اپنے ایک نسبت خاص رکھتے
تھے
خلافت اور جماعت سے بہت گہرا تعلق تھا
شریعت اور روایت کا نہایت پاس رکھتے
تھے
یہ کیسی بے بسی کا دور آج آیا ہے
کہ خود بھی آ نہ سکوں تم کو بھی بلا
نہ سکوں
تمہاری یاد کا وہ نقش ہے مرے دل پر
کہ تم کو بھولنا چاہوں بھی تو بھلا
نہ سکوں
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں