ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ37۔39
5۔ دیکھو ذرا خدا را
جس کے تھے منتظر وہ شہکار آ گیا ہے
وہ گلعزار رشکِ گلزار آ گیا ہے
دینِ محمدی کا غمخوار آ گیا ہے
وہ میرِ کاروانِ ابرار آ گیا ہے
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
مہدی کو میرے جا کے میرا سلام کہنا
میری محبتوں کا اس کو پیام کہنا
قولِ نبیؐ ہے یہ تم باصدقِ تام کہنا
لبّیک یا مسیح و مہدی مدام کہنا
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
کیا زلزلوں سے سوچو مچتی رہی تباہی
طاعوں بھی سر اُٹھا کے دیتا رہا گواہی
جکڑے ہوئے دلوں کو ہیں منکر و نواہی
تیرہ ہوئی ہیں راہیں، بھٹکے ہوئے ہیں
راہی
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
دھرتی سمٹ رہی ہے ، کہسار کٹ رہے ہیں
سینے سمندروں کے ہرآن پھٹ رہے ہیں
گنجینہ ہائے علم و عرفان بٹ رہے ہیں
انساں کے سامنے سے پردے سے ہٹ رہے ہیں
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
زندہ خدا کے میرے زندہ نشان دیکھو
ہر ہر قدم پہ اُس کے جلووں کی شان دیکھو
یاں اِلتفات و فضل ربِّ جہان دیکھو
اور پورا ہوتے قولِ وسّع مکان دیکھو
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
بادِصبا نے آ کے پیاری سی لَے سنا دی
پھر روشنی کی لہروں نے شکل بھی دِکھا
دی
جو بھی خلش تھی دل میں جس کے وہ سب
مٹا دی
اور چار دانگِ عالم میں ہو گئی منادی
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
سوچو وہ رحمتوں کا حقدار کس لئے ہے؟
ہے مفتری تو اس سے یہ پیار کس لئے ہے؟
تکفیر پہ تمہیں پھر اصرار کس لئے ہے؟
تکذیب کس لئے ہے، انکار کس لئے ہے؟
نظریں اُٹھا کے اپنی دیکھو ذرا خدارا
کہ چاند اور سورج کرتے ہیں کیا اشارا
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں