ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ131
32۔ قطعات بروفات ۔ حضرت سیّدہ نواب مبارکہ
بیگم صاحبہ
بابِ روحانیت کا وہ روشن ورق
جس میں تابندہ تاریخ محفوظ تھی
جس نے ہر سو بکھیرے تھے دُرِّعدن
اس نے خاموشیوں کی رِدا اوڑھ لی
اس کی شب زندہ داری کی برکات سے
کتنے غمگیں دلوں کو سکوں مل گیا
وہ مبشّر بھی تھی وہ مبارک بھی تھی
عمر بھر اُس کا فیضان جاری رہا
شام ڈھلتی گئی دن گزرتا گیا
زندگانی کا سورج پگھلتا گیا
زندگی موت کی گود میں دیکھ کر
دل سلگتا رہا، کرب بڑھتا گیا
کرب و تکلیف کی شِدّتیں مٹ گئیں
رُوحِ معصوم کو اب قرار آگیا
ہجر کی تلخیاں جو فزوں ہوگئیں
اُس کو لینے بہشتی سوار آگیا
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں