ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ257۔258
83۔ بے دردی سے ربط ہی سارے توڑ لئے متوالوں
نے
بے دردی سے ربط ہی سارے توڑ لئے متوالوں
نے
ہجر کی کالی چادر تانی بیچ میں نین
اُجالوں نے
ہم کتنوں کی دید شنید کی لذت سے محروم
ہوئے
''بستی کتنی دور بسالی دل میں
رہنے والوں نے''
ہاتھ اٹھا کے مانگ ہی لیں کچھ اس کی
بھی توفیق نہیں
ایسا چور کیا ہے اپنے خود پالے جنجالوں
نے
دنیا کا ہر ربط، تعلق پاؤں کی زنجیر
بنا
چاہیں بھی تو چھوٹ نہ پائیں یوں جکڑا
ان جالوں نے
مان بہت تھا خود پہ پر بچوں کے آگے
ہار گئے
اپنا تو منہ بند کیا ان کے معصوم سوالوں
نے
یہ دھرتی تو اُن کو بھی احساسِ تحفظ
نہ دے سکی
اپنے خون سے سینچا اِس کو جن ماؤں کے
لالوں نے
میرے دیس کے باسی کس کے آگے جا فریاد
کریں
اِس کو تو لوٹا ہے اِس کے اپنے ہی رکھوالوں
نے
شوخ امنگیں، جذبے، ہمت، روپ، جوانی،
دل کی متاع
کیا بتلائیں کیا کچھ چھینا ہم سےبیتے سالوں
نے
آندھی، بارش، دھوپ، کڑی کٹھنائی سے
محفوظ رہے
جن لوگوں کو ڈھانپ لیا ہے رحمت کے ترپالوں
نے
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں