صفحات

جمعہ، 10 جون، 2016

75۔ جس طرح دن کا تعلق ہے ہر اک رات کے ساتھ

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ238۔239

75۔ جس طرح دن کا تعلق ہے ہر اک رات کے ساتھ


جس طرح دن کا تعلق ہے ہر اک رات کے ساتھ
جیت بھی یونہی لگی رہتی ہے یاں مات کے ساتھ

دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے کسے رونق بخشی
مسجدیں بنتی رہیں یوں تو خرابات کے ساتھ

اشک آنکھوں سے بہے ، سینے   میں شعلے بھڑکے
یاں الاؤ بھی دہک اٹھتے ہیں برسات کے ساتھ

ہم نے ہر حال میں روشن کئے جذبوں کے چراغ
عزم بھی بڑھتا رہا شورشِ حالات کے ساتھ

میں ولی ہوں نہ مرا ظرف ہے ولیوں جیسا
میں نے شکوے بھی کیے اُس سے مناجات کے ساتھ

واعظا میں نے تو ہرپل میں اسے ہی پایا
تو نے ڈھونڈا جسے پابندئِ اوقات کے ساتھ

''ہر مصیبت کا دیا ایک تبسّم سے جواب''
یوں بھی سمجھوتے کئے جاتے ہیں آفات کے ساتھ

کبھی مجھ سے ''کبھی غیروں سے شناسائی ہے''
میری جاں یوں تو نہ کھیلو میرے جذبات کے ساتھ

وصل کے لمحے بڑی دیر کے بعد آئے ہیں
کتنے غم تازہ ہوئے ایک ملاقات کے ساتھ

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں