صفحات

پیر، 27 جون، 2016

6۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر دیکھ کر

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ40۔43

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر دیکھ کر


میرے محبوب کیا کہوں تجھ سے
تیری تصویر سامنے آئی
میں نے گھبرا کے پھیر لیں نظریں
یہ نہیں ہے کہ شوقِ دید نہیں
تجھ سے الفت ہے تیری چاہ بھی ہے
خواہش دید ِ بے پناہ بھی ہے
کاش تو خواب میں ہی آ جائے
کاش یوں تیری دید ہو جائے
کاش دو بول ہی محبت کے
لبِ جاناں سے میں بھی سُن پاؤں
تیری تصویر دیکھ کر جو میں
تجھ سے نظریں چرائے پھرتی ہوں
تیری کچھ کہتی بولتی آنکھیں
میرے محبوب مجھ سے کہتی ہیں
کیا یہ تم ہو؟
تمہیں ہؤا کیا ہے؟
کیا یہ سب میں نے تم سے چاہا تھا؟
کیا زبانی تھا دعویٰ ء اُلفت؟
تیری آنکھیں سوال کرتی ہیں
کوئی کوشش نہ وصل کی تدبیر
عزمِ کوئے نگار بھی تو نہیں
اور یہ تیرا معبدِ دل بھی
ساحلِ جاں کا سومناتِ جدید
نصب ہیں جس میں خواہشات کے بُت
کب گرے گا؟ کبھی یہ سوچا ہے؟
میرے انداز میری تصویریں
میرے اقوال ، میری تحریریں
آسمانی صحیفہ حکمت
چشمہ معرفت وہ نورِ ازل
حسن صورت کے حُسنِ سیرت کے
دلکشا، دلنشیں، حسیں انداز
کیا کبھی ان کی سمت بھی دیکھا
تم کہ اس مادیت کی دلد ل میں
سَر بَسر غرق ہوتی جاتی ہو
پر لبوں پر ہیں دعویٰ ہائے غلط
پیار ہے، عشق ہے، عقیدت ہے
کیا یہ آداب ہیں محبت کے؟
کیا یہ تسلیم کا قرینہ ہے؟
وائے افسوس ایسے جینے پر
کیا یہ جینا بھی کوئی جینا ہے!
تیری کچھ کہتی بولتی آنکھیں
میرے محبوب مجھ سے پوچھتی ہیں
تب میں نظریں چرائے پھرتی ہوں
اپنی بے مائیگی کا ہے احساس
اپنے اعمال پہ ندامت ہے
تجھ کو پانے کی دل میںچاہ بھی ہے
سوز سینے میں لب پہ آہ بھی ہے
عرصہئ کائنات میں لیکن
ہر قدم دعوتِ گناہ بھی ہے
جس طرف دیکھئے ہیں پھیلے ہوئے
کتنے سنگین دام ہائے فریب
دل کو جو اپنی سمت کھینچتے ہیں
میری کوتاہیوں کا دخل بھی ہے
اور ماحول کا تقاضا بھی
ہوں تو انساں بھٹک ہی جاتی ہوں
تیرے مسجود کی قسم ہے مگر
سَر اُسی دَر پہ ہی جُھکاتی ہوں
میرے محبوب ہے سبب یہ ہی
جو میں نظریں چرائے پھرتی ہوں
پر مجھے دل پہ اختیار نہیں
تیری تصویر تیرے چہرے کو
میری جاںبار بار دیکھتی ہوں
ہر گُلِ مشکبار سے بڑھ کر
تیرے رُخ پر نکھار دیکھتی ہوں
میرے بس میں دل و نگاہ نہیں
ذوق وارفتگی گناہ نہیں

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں