ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ138۔140
36۔
حضرت سیدہ چھوٹی آپا صا حبہ
کی یاد میں
جو پیار تم نے دیا تھا مجھے، وہ ختم
ہوا
جو مَیں نے تم سے کیا ہے وہ پیار باقی
ہے
محبتوں کی چھلکتی شراب تھی جس میں
صراحی ٹوٹ گئی وہ، خُمار باقی ہے
مدُھر سی لَے میں وہ نغمے سُنا گئی
ہو تم
کہ جن سے کتنے دلوں کو لُبھا گئی ہو
تم
ذرا سی ٹھیس سے جو ٹوٹ ٹوٹ جاتے ہیں
محبتوں سے وہ رشتے نبھا گئی ہو تم
تمہاری آنکھ کا سُرمہ تمہاری شرم و
حیا
تمہارے چہرے کی زینت شفیق سی مسکان
تمہاری ذات کی خوبی تمہاری بےَ نفسی
تمہارے ماتھے کا جُھومر ہے دین کا عرفان
بہت ہیں جن کو کہ چلنا سکھادیا تم نے
جو لڑکھڑایا کوئی اس کو بڑھ کے تھام
لیا
نہ لب پہ کوئی شکایت نہ دل میں کینہ
تھا
ہمیشہ خُلق و مروّت سے تم نے کام لیا
تمہارے بعد بھی ہر کام ہو رہا ہے مگر
تمہاری یاد کا سایہ بھی ساتھ چلتا ہے
رفاقتوں کے سفر پہ نظر جو پڑتی ہے
وفورِ سوز سے سینہ مرا پگھلتا ہے
خود اپنے ہاتھ سے تم نے جنہیں سنوارا
تھا
وہ دلنواز فضائیں سلام کہتی ہیں
ہمیشہ تم نے ہمیں دی سلامتی کی دُعا
تمہیں ہماری دعائیں سلام کہتی ہیں
ہر اک کی شادی غمی میں دیا ہے تم نے
ساتھ
جہاں تلک بھی ہوا سب کے کام آتی رہیں
تمام عمر کسی سے نہ کی حقوق کی بات
تمام عمر فرائض ہی تم نبھاتی رہیں
ہو کس طرح سے اطاعت گزاریوں کا شمار
تمہارا ہر قدم اُ ٹھا فقط امام کے ساتھ
خُدا کرے کہ وہاں بھی تم اُن کے ساتھ
رہو
تمہارا نام ہے منسوب جن کے نام کے ساتھ
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں