ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ106۔108
24۔ تمہیں مُبارک ہو اہلِ مشرق محبتوں کا
سَلام آیا
تمہیں مبارک ہو اہلِ مشرق! محبتوں کا
سَلام آیا
تمہارے آقا کی شفقتوں اور چاہتوں کا
پیام آیا
طویل تر فاصلے، کڑی دُھوپ، راہ پُر
پیچ آبلہ پا
رہِ وفا میں نہ اِس سے پہلے تھا ایسا
مشکل مقام آیا
جدائیوں میں تو عشق کی آگ کی تپش اور
بڑھ گئی ہے
سکون و صبر و قرار دل کو نہ صبح آیا
نہ شام آیا
ہموم کی منزلوں سے گزرے ہیں فکر کی
رہ گزر بھی طے کی
خیالِ بے مائیگی بھی دل میں قدم قدم
گام گام آیا
یہ کرب اور ابتلاء کے لمحے سعادت اِس
طور بن گئے ہیں
عجیب لذّت سجود میں تو عجیب لُطفِ قیام
آیا
زہے مقدّر اے خوش نصیباں کہ پیار کی
چاشنی میں ڈوبا
تمہارے محبوب کی طرف سے یہ خط تمہارے
ہے نام آیا
غموں کی جو تلخیاں مٹا دے جو ذہن و
دل کو سکون بخشے
وہ مدھ بھرا، وہ سُرور آور کلامِ شیریں
کلام آیا
تمہاری خوشیاں جھلک رہی ہیں کسی کی
قسمت کے زائچے میں
نویدِ فتح و ظفر لئے یہ سروش کا ہے
پیام آیا
تمہارے آقا کی ہے یہ خواہش کہ سونے
والوں کو بھی جگا دو
خبر دو ظُلمت کے باسیوں کو کہ روشنی
کا نظام آیا
نقاب رُخ سے اٹھا رہا ہے، حسین جلوے
دکھا رہا ہے
نوید ہو دید کے پیاسو کہ حُسن بالائے
بام آیا
مہیب تاریکیاں چَھٹی ہیں زمین پر چاندنی
ہے اُتری
جو عکس خورشید کا لئے ہے فلک پہ وہ
ماہِ تام آیا
ہماری کوتاہئی نظر ہے جو لُطف اُس کا
نہ دیکھ پائیں
پیامِ رحمت تو عاصیوں کو ہمیش آیا،
مدام آیا
نہ خُم، سبو، ساغر وصراحی، نہ جام و
مینا ہی مِلک میری
یہ میرے ساقی کی ہے نوازش کہ میرے ہاتھوں
میں جام آیا
میری ادا تو کوئی بھی ایسی نہ تھی کہ
جو اُن کا دل لُبھاتی
فقط مِرا جذبۂ وفا ہے کہ آج جو میرے
کام آیا
نہیں ہے علم اِس کا دشمنوں کو کہ جال
قُدرت بھی بُن رہی ہے
چلی ہے جس نے بھی چال کوئی وہ آپ ہی
زیرِ دام آیا
قسم خدا کی نہیں دلوں میں ہمارے دُنیا
کا خوف کوئی
ہمارا حامی وہی ہے جس کی گرفت میں لیکھرام
آیا
ہمیں بھی نسبت ہے مَردِ فارس سے اِ
ک نگاہِ کرم ہو آقا!
تمہارے در پہ بڑی امیدیں لئے یہ اَدنیٰ
غلام آیا
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں