صفحات

اتوار، 1 مئی، 2016

12۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی ایک فارسی نظم کامنظوم اُردو ترجمہ

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ28۔29

12۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی ایک فارسی نظم کامنظوم اُردو ترجمہ


حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کی ایک فارسی نظم جس کا مطلع ہے ؎
''اے محبت! عجب آثار نمایاں کردی
زخم و مرہم برہِ یار تو یکساں کردی''
کا ترجمہ اردو نظم میں پیش کیا جاتا ہے( مبارکہ)

اے محبت کیا اثر تو نے نمایاں کر دیا
زخم و مرہم کو رہِ جاناں میں یکساں کر دیا

تو نے ''مجموعِ دو عالم'' کو پریشاں کر دیا
عاشقوں کو تو نے سرگرداں و حیراں کر دیا

تیرے جلووں نے بہت ذرے کئے خورشید وار
خاک کی چٹکی کو مثلِ ماہِ تاباں کر دیا

تیرے زائر ہیں ترے اعجاز کے منت پذیر
واپسی کے چُن دئے در ، دخل آساں کر دیا

ہوش مندانِ جہاں کو تو نے دیوانہ کیا
''خانۂ فطنت'' بسا اوقات ویراں کر دیا

کون دیتا جان دنیا میں کسی کے واسطے
تو نے اس جنسِ گراں مایہ کو ارزاں کر دیا

ختم ہیں تجھ پر جہاں کی شوخیاں عیّاریاں
کیسے کیسے تو نے عیّاروں کو نالاں کر دیا

آگرا جو آگ میں تیری وہ بھُن کر رہ گیا
جانتے تھے جو نہ رونا ان کو گریاں کر دیا

اے جنوں! دیوانہ ہو کر ہوش آیا ہے مجھے
میں ترے قربان! تو نے یہ تو احساں کر دیا

تیری خوں خواری مسلّم ہے تپِ عشقِ شدید
خود تو ہے کافر مگر ہم کو مسلماں کر دیا

ہر جگہ ہے شور تیرا کیا حقیقت کیا مجاز
مشرک و مسلم سبھی کو ''سینہ بریاں'' کر دیا

وہ مسیحا جس کو سنتے تھے ''فلک پر ہے مقیم ''
لطف ہے اس خاک سے تو نے نمایاں کر دیا

الفضل2مارچ1940ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں