اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ41
27۔ مجھ کو مرے روبرو نہ کرنا
مجھ کو مرے روبرو نہ کرنا
اتنا بے آبرو نہ کرنا
پہچان نہیں سکو گے چہرے
آئینوں کی آرزو نہ کرنا
خواہش کے قفس میں رہنے والو!
تزئینِ قفس کی خو نہ کرنا
جس بات پہ عقل کا ہو اِصرار
اے دل! اسے ہُوبہو نہ کرنا
معلوم ہیں اس کو راز سارے
دیوار سے گفتگو نہ کرنا
آنسو ہوں اگر تمھیں میسّر
پانی سے کبھی وضو نہ کرنا
یوسف کی قمیض کا ہوں مَیں چاک
لِلّٰہ! مجھے رفو نہ کرنا
آنکھوں کا تو فرض ہے کہ دیکھیں
آنکھوں کا گلہ کبھو نہ کرنا
فرقت میں یہ حال ہو گیا ہے
کرنا کبھی گفتگو نہ کرنا
رو رو کے فراقِ والدہ میں
دامن کو لہو لہو نہ کرنا
مَیں اپنی تلاش کو چلا ہوں
مضطرؔ! مری جستجو نہ کرنا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں