یہ
زندگی ہے ہماری۔ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ129
168۔ آئیڈیل
آئیڈیل
میری
آنکھوں میں کوئی چہرہ، چراغِ آرزو
وہ
مرا آئینہ جس سے خود جھلک جاؤں کبھی
ایسا
موسم، جیسے مے پی کر چھلک جاؤں کبھی
یا
کوئی ہے خواب
جو
دیکھا تھا لیکن پھر مجھے
یاد
کرنے پر بھی یاد آیا نہ تھا
دل
یہ کہتا ہے وہی ہو بہو
اور
سامنے پایا نہ تھا
گفتگو
اُس سے ہے اور ہے روبرو
خواب
ہو جائے نہ لیکن گفتگو
میری
آنکھوں میں کوئی چہرہ، چراغِ آرزو
1969ء
عبید اللہ علیم ؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں