ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ305۔306
103۔ مجھے سکون چاہئے
نہ مال و دولت جہان بے شمار چاہئے
کہ دل کا چین اور ذہن کا نکھار چاہئے
تری رضا ہی چاہیئے ترا ہی پیار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
الٰہی! وہ جو سب ہیں میرے پیارے اُن
کی خیر ہو
جو میری زندگی کے ہیں سہارے اُن کی
خیر ہو
تری ہی رحمتوں کا بس ہمیں حصار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
عطا ہے تیری جو مجھے وہ زندگی عزیز
ہے
کہ گلستان کی مجھے ہراک کلی عزیز ہے
خزاں کبھی نہ جس پہ آئے وہ بہار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
میں بے عمل ہوں کوئی بھی عمل نہیں ہے
ہاتھ میں
ہیں عیب جُو بہت کہ جو لگے ہوئے ہیں
گھات میں
تیرا ہی لُطف پَردہ پوش، پردہ دار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
الٰہی تو مری خطاؤں کی پکڑ نہ کیجیؤ!
ردائے لطف سے میرے گناہ ڈھانپ دیجیؤ
تیرے کرم کی یہ نظر تو بار بار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
ہے التجا ہمیں تو پُر سکون سی حیات
دے
ہر اک طرح کی قیدِ فکر سے ہمیں نجات
دے
تجھے تو لفظِ کُن ہی میرے کردگار چاہئے
مجھے سکون چاہئے، مجھے قرار چاہئے
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م
صاحبہ سملہا اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں