صفحات

اتوار، 5 جون، 2016

94۔ ہم نے بھی جب پیار کیا تھا آئے تھے سمجھانے لوگ

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ283۔284

94۔ ہم نے بھی جب پیار کیا تھا آئے تھے سمجھانے لوگ


ہم نے بھی جب پیار کیا تھا آئے تھے سمجھانے لوگ
دیکھے دیکھے چہروں والے، بیگانے بیگانے لوگ

اپنے ہاتھوں سے وہ اس میں اور بھی گانٹھیں ڈال گئے
جب بھی آئے یارو اُلجھے رشتوں کو سلجھانے لوگ

سچ ہے کتنا جھوٹ ہے کیا یہ کچھ بھی تو معلوم نہیں
ایک ذرا سی بات کو لے کر بُنتے ہیں افسانے لوگ

آنسو، آہیں، سوز، جلن سب اس محفل کا تحفہ ہیں
جس محفل میں جا بیٹھے تھے اپنا جی بہلانے لوگ

کیسی توبہ کس کی توبہ دِل کیا اپنے بس میں ہے
یہ سنبھلے تو آجاتے ہیں پھر اِس کو بہکانے لوگ

بیتی باتیں، بسرے قصے، گذری خوشیاں، بھولے لوگ
مل بیٹھیں تو لگتے ہیں پھر جی کا روگ جگانے لوگ

کس کے دِل میں سانپ چھپا ہے اتنا تو معلوم نہیں
موقع ملتے لگ جاتے ہیں من کا زہر دِکھانے لوگ

ہاتھ میں مشعل، دِل میں نفرت، ہونٹوں پر مسکان لئے
پیار کے خرمن میں آتے ہیں یوں بھی آگ لگانے لوگ

اوروں کے ایوان سجائے اتنی فرصت کس کو ہے
اپنے ہی آباد نہیں کر پاتے ہیں ویرانے لوگ

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں