صفحات

ہفتہ، 4 جون، 2016

98۔ دلِ میرا مدتوں کا پیاسا دکھائی دے

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ290۔291

98۔ دلِ میرا مدتوں کا پیاسا دکھائی دے


دلِ میرا مدتوں کا پیاسا دکھائی دے
دریا بھی سامنے ہو تو قطرہ دکھائی دے

دیکھوں اسے تو برف کی سِل سی نظر پڑے
چُھو لوں اسے تو آگ کا دریا دکھائی دے

سب کہہ رہے ہیں، اپنی ہی سُنتا نہیں کوئی
ہر شخص ہی مجھے یہاں بہرہ دکھائی دے

پیری کی پارسائی کے قصے فضول ہیں
اس عمر میں تو باغ بھی صحرا دکھائی دے

وہ جانچنے پہ کنکر و پتھر نظر پڑے
جو دیکھنے میں چاند کا ٹکڑا دکھائی دے

نازاں ہے دیکھ آئینہ پگلی کو کیا کہوں
اس دَور میں تو ہر کوئی اچھا دکھائی دے

تیری یہ چاہ، میری محبت فریب ہے
ہر شخص اپنی ذات کا شیدا دکھائی دے

گر دیکھئے تو ہر قدم انبوہِ دوستاں
اور سوچئے تو ہر کوئی تنہا دکھائی دے

آنکھیں کھلیں تو ایک ہی منظر ہے سامنے
آنکھیں کروں جو بند تو کیا کیا دکھائی دے

ممکن ہے یہ بھی میری نظر کا قصور ہو
جلوے ہزار ہیں ولے پردہ دکھائی دے

کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں