صفحات

جمعہ، 26 اگست، 2016

111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ178

111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے


صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے
فرصتِ بے حساب ہو جیسے

چاندنی ہو، چناب ہو جیسے
زندگی محوِ خواب ہو جیسے

اتنی ناکامیابیوں کے بیچ
زندگی کامیاب ہو جیسے

آرزوؤں کی دھوپ چھاؤں میں
آرزو محوِ خواب ہو جیسے

میری کشتی کے ڈوبنے کے بعد
مطمئن سطحِ آب ہو جیسے

سوچتا ہوں کہ اپنے آپ سے بھی
ایک گونہ حجاب ہو جیسے

ان کو دیکھا تو یوں ہؤا محسوس
عشق کارِ ثواب ہو جیسے

دیکھتے ہیں وہ اس طرح مضطرؔ!
کوئی ان کا جواب ہو جیسے

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں