اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ253۔254
167۔ حضرت
صاحبزدہ مرزا شریف احمد صاحب اور حضرت صاحبزادہ مرزاناصر احمدصاحب (بعد میں حضرت خلیفۃ
المسیح الثالثؒ)کی بلا جرم وجواز اسیری پر
اپنوں
ہی کا جھگڑا ہے نہ دشمن سے ہے کچھ کام
ہے
ہم پہ فقط تیری وفاداری کا الزام
اے
عشق! مجھے گھیر کے میدان میں مت لا
گمنام
ہی اچھا ہوں، مجھے رہنے دے گمنام
دیکھا
ہے ضرور اس نے جلالِ رخِ تاباں
کیوں
عہد ہؤا جاتا ہے یوں لرزہ بر اندام
اب
دودھ سے پانی کو جدا کر کے رہے گا
یہ
فتنۂ تازہ کہ جو ا ّٹھا ہے سرِ بام
اِترا
نہ اس آغاز کو انجام سمجھ کر
دیکھا
ہی نہیں تو نے اس آغاز کا انجام
ناکام
نہیں ہوتا محبت میں کبھی عشق
وہ
عشق ہی ناقص ہے جو ہو جاتا ہے ناکام
اک
درد سا ہے دل میں، چھپائے لیے پھرتے
خاموش
نظر آتے ہیں کچھ روز سے خدّام
بڑھ
جاتا ہے مجبوری و مہجوری کا احساس
جب
ذہن میں آ جاتے ہیں کچھ لوگ سرِ شام
یہ
کون سا انصاف ہے تم خود ہی بتاؤ
''ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ
قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا''
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں