اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ266
176۔ فرصتِ
شامِ الم پوچھتے ہیں
فرصتِ
شامِ الم پوچھتے ہیں
یعنی
اندازۂ غم پوچھتے ہیں
ہم
پہ الفاظ نے یورش کر دی
آپ
آدابِ قلم پوچھتے ہیں
ہم
سے کیا صلح نہیں ہو سکتی؟
لفظ
بادیدۂ نم پوچھتے ہیں
دشت
میں کوئی تو دروازہ ہو
کس
طرف جائیں، قدم پوچھتے ہیں
بات
جو پوچھی ہے تم نے مضطرؔ!
یوں
بھری بزم میں کم پوچھتے ہیں
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں