اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ158
93۔ اگر آتا نہ ہو انکار پڑھنا
اگر آتا نہ ہو انکار پڑھنا
کبھی اس عہد کے اخبار پڑھنا
تم اپنا جھوٹ خود پڑھ کر سنا دو
ہمیں آتا نہیں سرکار پڑھنا
وفا کے جرم میں اہلِ وفا کو
کبھی باغی، کبھی غدّار پڑھنا
خدائی کا اگر دعویٰ کیا ہے
دلوں کو بھی بتِ عیّار! پڑھنا
یہی تو ہے جھلک صبحِ ازل کی
کسی چہرے کو پہلی بار پڑھنا
میں مل کر آ رہا ہوں اک حسیں سے
مجھے اے آئنہ بردار! پڑھنا
مرا غم بن گیا ہے شہر کا غم
مرے غم کو مرے غمخوار! پڑھنا
مری فردِ عمل سب سے چھپا کر
مرے سیّد، مرے ستّار! پڑھنا
تمھی چاروں طرف لکھے ہوئے ہو
مرے دل کے در و دیوار پڑھنا
بدل جائے گا مضطر!ؔ میرا مفہوم
کبھی مجھ کو نہ اتنی بار پڑھنا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں