اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ224
146۔ پیرانِ مے کدہ ہوئے، اہلِ حرم ہوئے
پیرانِ مے کدہ ہوئے، اہلِ حرم ہوئے
سب کے سرِ نیاز ترے در پہ خم ہوئے
ملنے کی حسرتیں ہوئیں، فرقت کے غم ہوئے
کیا کیا نہ حسنِ یار کے قصّے رقم ہوئے
وہ کونسی عطا ہے جو احباب نے نہ کی
کیا کیا نہ میرے حال پہ ان کے کرم ہوئے
باہم شبِ فراق بڑی صحبتیں رہیں
حیران وہ ہوئے کبھی حیران ہم ہوئے
مضطرؔ! اگرچہ یار سا محسن نہیں کوئی
تم سے خطا شعار بھی دُنیا میں کم ہوئے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں