صفحات

بدھ، 31 اگست، 2016

86۔ خدمت کے مقام پر کھڑا ہوں

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ149

86۔ خدمت کے مقام پر کھڑا ہوں


خدمت کے مقام پر کھڑا ہوں
چھوٹا ہوں مگر بہت بڑا ہوں

تیری ہی نہیں  تلاش مجھ کو
خود کو بھی تلاش کر رہا ہوں

منسوخ نہ ہو سکوں گا ہرگز
قدرت کا اٹوٹ فیصلہ ہوں

ایسا نہ ہو ٹوٹ پھوٹ جاؤں
آئینہ ترے وجود کا ہوں

مالک ہے تُو میرے جسم و جاں کا
چاہوں نہ تجھے تو کس کو چاہوں

بولوں تو ہوں عہد کی علامت
خاموش رہوں تو معجزہ ہوں

جس شوخ کی بات کر رہے ہو
اس کو تو ازل سے جانتا ہوں

وہ میرے وجود کا مخالف
میں اس کے بھلے کی سوچتا ہوں

طوفاں کو بھی ہو چلا ہے احساس
ساحل کے قریب آ گیا ہوں

منزل ہوں تو معتبر ہوں مضطرؔ!
رستہ ہوں تو سیدھا راستہ ہوں

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں