اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ180
113۔ حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا
حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا
حسبِ اُمّید، حسبِ حال ہؤا
سن کے کہنے لگے مرا احوال
''ہم کو صدمہ ہؤا، ملال ہؤا''
ایک تجھ سے وفا کی تھی اُمّید
تو بھی لوگوں کا ہم خیال ہؤا
تیرے بے وجہ مسکرانے پر
ہم کو کیا کیا نہ احتمال ہؤا
جس سے پوچھو وہی فرشتہ ہے
آدمی کوئی خال خال ہؤا
ایک بندہ، ہزار بندہ نواز
بندگی کیا ہوئی، وبال ہؤا
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
ایک ہی صاحبِ کمال ہؤا
کچھ تو دل کو قرار آئے گا
تو ہؤا یا ترا خیال ہؤا
عشق کی دار و گیر میں مضطرؔ!
ایک دل تھا جو پائمال ہؤا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں