اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ261
171۔ اچانک
جھنگ کی تقدیر جاگی
اچانک
جھنگ کی تقدیر جاگی
ہؤا
بیدار رانجھا، ہیر جاگی
بغاوت
ہو گئی تیری گلی میں
مری
سوئی ہوئی تقدیر جاگی
مصوّر
کے قلم سے خون ٹپکا
خروشِ
رنگ سے تصویر جاگی
یہ
کیسا شور ہے زندانیوں میں
درِ
زنداں ہلا، زنجیر جاگی
غزل
بن کر بہا خونِ شہیداں
کفن
پہ شوخئ تحریر جاگی
نہ
آنسو ہیں، نہ اب آہیں ہیں مضطرؔؔ!
یونہی
کچھ روز سے تاثیر جاگی
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں