اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ246
162۔ تُو
قریبِ رگِ جاں تھا پہلے
تُو
قریبِ رگِ جاں تھا پہلے
فاصلہ
اتنا کہاں تھا پہلے
غم
باندازۂ جاں تھا پہلے
غم
کا یہ حال کہاں تھا پہلے
راز
جو دل میں لیے پھرتے ہیں
صاف
چہروں سے عیاں تھا پہلے
یوں
کھلونوں سے بہل جائے گا
دل
پہ ایسا نہ گماں تھا پہلے
لمس
کی چوٹ سے باہر نکلا
راز
پتھر میں نہاں تھا پہلے
اب
کہاں دل پہ بھروسہ مضطرؔ!
جو
بھروسہ مری جاں! تھا پہلے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں