اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ366
247۔ تم اپنے مرتبے کو کم نہ کرنا
تم اپنے مرتبے کو کم نہ کرنا
سرِ مقتل بھی گردن خم نہ کرنا
وہ آئیں یا نہ آئیں، غم نہ کرنا
دیے کی لَو کبھی مدّھم نہ کرنا
ستارے کہہ رہے ہیں صبحِ نو سے
ہماری موت کا ماتم نہ کرنا
مَیں اپنے آپ سے ٹکرا نہ جاؤں
مجھے میرا کبھی محرم نہ کرنا
اندھیرے میں نظر آنے لگوں گا
چراغوں کو ابھی مدّھم نہ کرنا
تصوّر سے سدا لڑنا جھگڑنا
مگر تصویر کو برہم نہ کرنا
کلی ہے اور مسلسل مسکراہٹ
اسے راس آ گیا ہے غم نہ کرنا
اگر ہے زندگی مطلوب مضطرؔ!
صداؤں میں صدا مدغم نہ کرنا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں