صفحات

پیر، 18 جولائی، 2016

310۔ بن گئی زادِ سفر بے سروسامانی بھی

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ459

310۔ بن گئی زادِ سفر بے سروسامانی بھی


بن گئی زادِ سفر بے سروسامانی بھی
منزلیں مات ہوئیں جانی بھی، اَنجانی بھی

شکل اس شوخ کی تھی ہم نے تو پہچانی بھی
وہ جو اس عہد کے انکار کا تھا بانی بھی

یہ الگ بات کہ ہو جاتا ہے پتھر زخمی
ورنہ تیشے سے لپٹنے میں ہے آسانی بھی

رہ گیا ایک شہادت کا فریضہ باقی
ریت بھی روٹھ گئی، بند ہؤا پانی بھی

حق ادا کیسے کروں کوئے ملامت! تیرا
تُو نے دانائی بنا دی مری نادانی بھی

ہم فقط سلطنتِ دل کے محافظ ہی نہیں
ہم کو حاصل ہے درِ یار کی دربانی بھی

لاکھ ناکارہ ہیں، نادان ہیں، نالائق ہیں
ہم ہیں اے حسن!تری زلف کے زندانی بھی

ہو گئی مجھ سے بغل گیر صلیبِ فرقت
آ گئی کام مرے میری تن آسانی بھی

ہر کوئی ہم سے ملا اپنا سمجھ کے مضطرؔ!
سلسلہ اپنا ہے جسمانی بھی، روحانی بھی

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں