صفحات

پیر، 25 جولائی، 2016

272۔ اتنا احسان اَور کر دینا

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ402

272۔ اتنا احسان اَور کر دینا


اتنا احسان اَور کر دینا
اپنے گھر کے قریب گھر دینا

ہجر کی رات مختصر دینا
وصل کا دن طویل کر دینا

تیرے پاؤں کی خاک بن جاؤں
اپنی دہلیز، اپنا در دینا

کام دینا جو ہو پسند تجھے
نام دینا تو معتبر دینا

بھول جاؤں نہ اپنے آپ کو مَیں
قرب مجھ کو نہ اس قدر دینا

جب بھی جانا پڑے پرائے دیس
''اپنے احوال کی خبر دینا''

راستے کا جسے شعور نہ ہو
کوئی ایسا نہ ہمسفر دینا

جب بچھڑ جاؤں اپنے آپ سے مَیں
مجھ کو میرے قریب کر دینا

بخش کر اپنے درد کی دولت
کیا ہمیں ملک و مال و زر دینا

راہ چلتے اگر سوال کریں
مت جواب ان کا نامہ بر دینا

تیری خاطر چلا تو ہے مضطرؔ
اس کی آواز میں اثر دینا

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں