اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ439
295۔ راہ
پکارے گی، چورستہ بولے گا
راہ
پکارے گی، چورستہ بولے گا
رستہ
زندہ ہے تو رستہ بولے گا
وصل
میں گھل جائے گی ہجر کی لذت بھی
روٹھنے
والا ہنستا ہنستا بولے گا
منزل
آپ پکارے گی رہ چلتوں کو
رستوں
کے اندر اک رستہ بولے گا
جھوٹا
بول رہا تھا اتنے عرصے سے
سچا
بھی اب جستہ جستہ بولے گا
اُٹھ
جائیں گے پردے اصل حقیقت سے
صدیوں
کا رازِ سربستہ بولے گا
دل
کی دِلّی کے کھنڈرات پکاریں گے
سایۂ
دیوار شکستہ بولے گا
نسخہ
بن کر پِس جاؤ گے نادانو!
جب
تقدیر کا ہاون دستہ بولے گا
سورج
چاند گواہی دیں گے بالآخر
وقت
آنے پر عہدِ گزشتہ بولے گا
مضطرؔ!
سینہ بھر جائے گا خوشبو سے
گل
موسم میں خود گلدستہ بولے گا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں