صفحات

جمعہ، 15 جولائی، 2016

325۔ کیا کیا نہ تُو ؐنے ہم پر احسان کر دیا ہے

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ479

325۔ کیا کیا نہ تُو ؐنے ہم پر احسان کر دیا ہے


کیا کیا نہ تُو ؐنے ہم پر احسان کر دیا ہے
ساری صداقتوں کا اعلان کر دیا ہے

قول و عمل کو ایسا یکجان کر دیا ہے
ہر حرکت و سکوں کو قرآن کر دیا ہے

جو کچھ تھا گھرمیں تجھؐ پر قربان کر دیا ہے
تُو نے تو زندگی کو آسان کر دیا ہے

تیری نظر نہیں تھی، اک معجزہ تھا جس نے
حیوان کو اُٹھا کر انسان کر دیا ہے

جتنے بھی بت تھے، تُونے سارے گرادیے ہیں
سارے صنم کدوں کو ویران کر دیا ہے

اس کا معاوضہ تُو لے گا نہیں کسی سے
جو کچھ دیا ہے تُو نے یہ جان کر دیا ہے

دریا بنا دیا ہے قطرے کو اک نظر سے
جس لہر کو چُھؤا ہے طوفان کر دیا ہے

چشمِ کرم تو ہو گی مضطرؔ حقیر پر بھی
جب دوسروں پہ اتنا احسان کر دیا ہے

تُو نے جو بخش دی ہے مِدحت کی یہ سعادت
مضطرؔ کی مغفرت کا سامان کر دیا ہے

اگست،١٩٨٨ء

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں