صفحات

پیر، 4 جولائی، 2016

377۔ بے نواؤں کے یار! آ جاؤ

اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ547

377۔ بے نواؤں کے یار! آ جاؤ


بے نواؤں کے یار! آ جاؤ
غمزدوں کے قرار! آ جاؤ

آج ارض و سما پہ بوجھل ہے
کہکشاں کا غبار، آ جاؤ

چاندنی ہے، چناب ہے، مے ہے
جمع ہیں بادہ خوار، آ جاؤ

قلبِ ویراں کے گوشے گوشے سے
اُٹھ رہی ہے پکار، آ جاؤ

ہو سکا تو کریں گے مل جل کر
کچھ غموں کا شمار، آ جاؤ

دور احساس کے کنارے پر
چھپ کے بیٹھے ہو، پار آ جاؤ

میری تنہائیوں نے چاہا ہے
تم کو پھر ایک بار، آ جاؤ

مضطرِؔ زار کا تمھارے بغیر
کون ہے غمگسار، آ جاؤ

چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں