اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ533
365۔ نعرہ
زن بزم میں جب تُو ہو گا
نعرہ
زن بزم میں جب تُو ہو گا
کس
کو جذبات پہ قابو ہو گا
ہم
چلے جائیں گے اُٹھ کر تنہا
یہ
بھی فریاد کا پہلو ہو گا
رات
بھر سیرِ چراغاں ہو گی
کہیں
آنسو، کہیں جگنو ہو گا
سب
تھکے ماندے کریں گے آرام
دُور
تک سایۂ گیسو ہو گا
زیست
کی کوئی تو صورت ہو گی
چین
کا کوئی تو پہلو ہو گا
کس
کو حاصل ہے دوام اے قاتل!
ہم
نہیں ہوں گے تو کیا تُو ہو گا
قیس!
تنہائی سے ڈرتا کیوں ہے
دشت
میں کوئی تو آہو ہو گا
دم
بخود جس سے ہے شہرِ مسحور
وہ
تری آنکھ کا جادو ہو گا
جس
نے گِرتوں کو سنبھالا مضطرؔ!
وہ
مرے یار کا بازو ہو گا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں