کلام
محمود صفحہ22۔23
11۔ ہر چار سُو ہے شہرہ ہوا قادیان کا
ہر چار سُو ہے شہرہ ہوا قادیان کا
مسکن ہے جو کہ مہدیٔ آخر زمان کا
آئیں گے اب مسیؑح دوبارہ زمیں پہ کیوں
نظارہ بھا گیا ہے انہیں آسمان کا
عیسیٰ ؑ تو تھا خلیفۂ موسیٰؑ او جاہلو!
تم سے بتاؤ کام ہے کیا اُس جوان کا
تم امتِ محمدؐ خیر الرسلؐ سےہو
ہے لطف و فضل تم پہ اسی مہربان کا
کہتے ہیں وہ امام تمھارا تمہیں سے ہے
جو ہے بڑی ہی شوکت و جبروت و شان کا
پہنچے گا جلد اپنے کیے کی سزا کو وہ
اب بھی گماں جو بد ہے کسی بد گمان کا
ہاں جو نہ مانے احمدؐمرسل کی بات بھی
کیا اعتبار ایسے شقی کی زبان کا
سچ سچ کہو خدا سے ذرا ڈر کے دو جواب
کیا تم کو انتظار نہ تھا پاسبان کا
اب آگیا تو آنکھیں چراتے ہو کس لیے
کیوں راستہ ہو دیکھ رہے آسمان کا
جس نے خدا کے پاس سے آنا تھا آچکا
لو آکے بوسہ سنگِ درِ آستان کا
اسلام کو اسی نے کیا آکے پھر درست
ہو شکر کس طرح سے ادا مہربان کا
سینہ سپر ہوا یہ مقابل میں کفر کے
خطرہ نہ مال کا ہی کیا اور نہ جان کا
توحید کا سبق ہی جو تعلیمِ شرک ہے
ہاں کفر ہے بتانا اگر حق بیان کا
تو ایسے شرک پر ہوں فدا مال و آبرو
اور ایسا کفر روگ بنے میری جان کا
اے قوم کچھ تو عقل و خرد سے بھی کام
لے
لڑتی ہے جس سے مرد وہ ہےکیسی شان کا
گو لاکھ تو مقابلہ اس کا کرےمگر
بیکا نہ بال ہوگا کوئی اس جوان کا
اے دوستو! جو حق کے لئے رنج سہتے ہو
یہ رنج و درد و غم ہے فقط درمیان کا
کچھ یاس و ناامیدی کو دل میں جگہ نہ
دو
اب جلد ہوچکے گا یہ موسم خزان کا
اب اس کے پورا ہوتے ہی آجائے گی بہار
وعدہ دیا ہے حق نے تمہیں جس نشان کا
چاہا اگر خدا نے تو دیکھو گے جلد ہی
چاروں طرف ہے شور بپا الامان کا
کافر بھی کہہ اٹھیں گے سچا ہے وہ بزرگ
دعویٰ کیا ہے جس نے مسیح الزّمان کا
محمود کیا بعید ہے دل پر جو قوم کے
نالہ اثر کرے یہ کسی نوحہ خوان کا
اخبار بدر ۔ جلد6۔14مارچ 1907ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں