صفحات

منگل، 15 مارچ، 2016

51۔ تری محبت میں میرے پیارے ہرا ک مصیبت اٹھائیں گے ہم

کلام محمود صفحہ94۔95

51۔تری محبت میں میرے پیارے ہرا ک مصیبت اٹھائیں گے ہم


تری محبت میں میرے پیارے ہرا ک مصیبت اٹھائیں گے ہم
مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہر گز نہ تیرے در پر سے جائیں گے ہم

تری محبت کے جرم میں ہاں جو پیس بھی ڈالے جائیں گے ہم
تو اس کو جانیں گے عین راحت نہ دل میں کچھ خیال لائیں گے ہم

سنیں گے ہر گز نہ غیر کی ہم نہ اس کے دھوکے میں آئیں گے ہم
بس ایک تیرے حضور میں ہی سرِاطاعت جھکائیں گے ہم

جو کوئی ٹھوکر بھی مار لے گا اس کو سہہ لیں گے ہم خوشی سے
کہیں گے اپنی سزا یہی تھی زباں پہ شکوہ نہ لائیں گے ہم

ہمارے حالِ  خراب پر گو ہنسی انہیں آج   آ رہی ہے
مگر کسی دن تمام دنیا کو ساتھ اپنے رُلائیں گے ہم

ہوا ہے سارا زمانہ دشمن، ہیں اپنے بیگانے خوں کے پیاسے
جو تو نے بھی ہم سے بے رُخی کی تو پھر تو بس مر ہی جائیں گے ہم

یقیں دلاتے رہے ہیں دنیا کو تیری الفت کا مدتوں سے
جو آج تو نے نہ کی رفاقت کسی کو کیا منہ دکھائیں گے ہم

پڑے ہیں پیچھے جو فلسفے کے انہیں خبر کیاہے کہ عشق کیا ہے
مگر ہیں ہم رَہرَوِ طریقت ثمارِ الفت ہی کھائیں گے ہم

سمجھتے کیا ہو کہ عشق کیا ہے یہ عشق پیار و کٹھن بلا ہے
جو اس کی فرقت میں ہم پہ گذری کبھی وہ قصہ سنائیں گے ہم

ہمیں نہیں عطر کی ضرورت کہ اس کی خوشبو ہے چند روزہ
بوئے محبت سے اس کی اپنے دماغ و دل کو بسائیں گے ہم

ہمیں بھی ہے نسبتِ تلمذ کسی مسیحاؑ نفس سے حاصل
ہوا ہے بے جان گو  کہ مسلم مگر اب اس کو جِلائیں گے ہم

مٹا کے نقش و نگارِ دیں کو یونہی ہے خوش دشمنِ حقیقت
جو پھر کبھی بھی نہ مٹ سکے گااب ایسا نقشہ بنائیں گے ہم

خدا نے ہے خضرِ رَہ بنایا ہمیں طریقِ محمدؐی کا
جو بھولے بھٹکے ہوئے ہیں ان کو صنم سے لاکر ملائیں گے ہم

ہماری ان خاکساریوں پر نہ کھائیں دھوکا ہمارے دشمن
جو دیں کو ترچھی نظر سے دیکھا تو خاک ان کی اُڑائیں گے ہم

مٹا کے کفر و ضلال و بدعت کریں گے آثارِ دیں کو تازہ
خدا نے چاہا تو کوئی دن  میں ظفر کے پرچم اُڑائیں گے ہم

خبر بھی ہے کچھ تجھے او ناداں! کہ مردُمِ چشمِ یار ہیں ہم
اگر ہمیں کج نظر سے دیکھا تو تجھ پہ بجلی گرائیں گے ہم

وہ شہر جو کفر کا ہے مرکز ہے جس پہ دینِ مسیح نازاں
خدائے واحد کے نام پر اک اب اس میں مسجد بنائیں گے ہم

پھر اس کے مینار پر سے دنیا کو حق کی جانب بلائیں گے ہم
کلامِ ربِ رحیم و رحماں ببانگِ بالا سنائیں گے ہم

اخبار الفضل جلد 7 ۔19ستمبر 1920ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں