کلام
محمود صفحہ24
12۔ اے مولویو! کچھ تو کرو خوف خدا کا
اے مولویو! کچھ تو کرو خوف خدا کا
کیا تم نے سنا تک بھی نہیں نام حیا
کا
کیا تم کو نہیں خوف رہا روزِ جزا کا
یوں سامنا کرتے ہو جو محبوبِ خدا کا
ہر جنگ میں کفار کو ہے پیٹھ دکھائی
تم لوگوں نے ہی نام ڈبویا ہے وفا کا
ٹھہراتے ہیں کافر اسے جو ہادیٔ دیں
ہے
یہ خوب نمونہ ہے یہاں کے علماء کا
بیٹھا ہے فلک پر جو اسے اب تو بلاؤ
چپ بیٹھے ہو کیوں تم ہے یہی وقت دعا
کا
پر حشر تلک بھی جو رہو اشک فشاں تم
ہرگز نہ پتا پاؤ گے کچھ آہِ رسا کا
وہ شاہ جہاں جس کے لئے چشم بَرَہ ہو
وہ قادیاں میں بیٹھا ہے محبوب خدا کا
وحشی کو بھی دم بھر میں مہذب ہے بناتی
دیکھو تو اثر آکے ذرا اس کی دعا کا
وہ قوّتِ اعجاز ہے اس شخص نے پائی
دم بھر میں اسے مار گرایا جسے تاکا
محمود نہ کیوں اس کے مخالف ہوں پریشاں
نائب ہے نبیؐ کا وہ فرستادہ خدا کا
اخبار بدر ۔ جلد6۔14مارچ 1907ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں