صفحات

ہفتہ، 19 مارچ، 2016

26۔ قصۂ ہجر ذرا ہوش میں آلوں تو کہوں

کلام محمود صفحہ49

26۔ قصۂ ہجر ذرا ہوش میں آلوں تو کہوں


قصۂ ہجر ذرا ہوش میں آلوں تو کہوں
بات لمبی ہے یہ سر پیر جو پالوں تو کہوں

عشق میں اک گلِ نازک کے ہوا ہوں مجنوں
دھجیاں جامۂ تن کی میں اڑا لوں تو کہوں

حالِ دل کہنے نہیں دیتی یہ بے تابیٔ ِدل
آؤ سینہ سے تمھیں اپنے لگا لوں تو کہوں

حال یوں ان سے کہوں جس سے وہ بیخود ہوجائیں
کوئی چبھتی ہومیں بات بنالوں تو کہوں

شرم آتی ہے یہ کہتے کہ نہیں ملتا تو
تیری تصویر کو میں دل سے مٹالوں تو کہوں

وہ مزا ہے غم دلبر میں کہ میں کہتا ہوں
رنجِ فرقت کوئی دن اور اٹھالوں تو کہوں

رازداں اس کی شکایت ہو اسی کے آگے
اس کی تصویر کو آنکھوں سے ہٹالوں تو کہوں

سخت ڈرتا ہوں میں اظہارِ محبت کرتے
پہلے اس شوخ سے میں عہدِ وفا لوں تو کہوں

وہ خفا ہیں کہ بلا پوچھے چلا آیا کیوں
یاں یہ ہے فکر کوئی بات بنالوں تو کہوں

تیرے یوسف کا مجھے خوب پتہ ہے اے دل
کوئی دن اور کنوئیں تجھ کو جُھنکا لوں تو کہوں

دل نہیں ہے یہ تو لعلِ دہن ِافعی ہے
دل کو اس زلفِ سیہ سے جو چھڑالوں تو کہوں

جان جائے گی پہ چھوٹے گا نہ دامن تیرا
پتے تلسی کے میں دو چار چبالوں تو کہوں

یا الھٰی تری الفت میں ہوا ہوں مجنوں
خواب میں ہی کبھی میں تجھ کو پالُوں تو کہوں

اخبار بدر جلد 8۔ 11 مارچ1909ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں